1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈبلیو کے صحافی کی ماسکو میں حراست اور رہائی

28 جولائی 2019

روسی دارالحکومت میں ڈی ڈبلیو سے منسلک ایک صحافی کو کچھ وقت کے لیے حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ سرگئی دیک نامی صحافی ڈی ڈبلیو کے روسی ڈیسک پر کام کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3MqiX
Russland Moskau Festnahme Sergei Dik auf Demonstration
تصویر: DW/S. Dik

صحافی سرگئی ڈیک اپنے آئی فون کے ذریعے ماسکو کے ٹروبنایا اسکوائر پر حکومت مخالف مظاہرے کی عکاسی میں مصروف تھے، جب انہیں روس کی خصوصی پولیس کے اہلکاروں نے اپنی حراست میں لیا۔ ٹروبنایا اسکوائر روسی دارالحکومت ماسکو کے وسطی حصے میں واقع ہے۔

ڈی ڈبلیو سے منسلک صحافی کے پاس ڈی ڈبلیو کا خصوصی کارڈ اور صحافتی سرگرمیوں کی کوریج کے لیے روسی وزارت خارجہ کا خصوصی تصدیق شدہ اجازت نامہ بھی ہے۔ حراست میں لیے جانے کے بعد سرگئی ڈیک نے اپنی شناخت کی تفصیلات بھی فراہم کیں۔

ڈیک نے تحویل میں لیے جانے کے بعد خصوصی پولیس کے اہلکاروں کو بتایا کہ وہ صحافی ہیں اور جرمن ادارے ڈوئچے ویلے کے ساتھ وابستہ ہیں۔ انہوں نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ وہ وزارت خارجہ کا اجازت نامہ بھی رکھتے ہیں۔ ان دستاویزات کو دیکھنے کے بعد روسی خصوصی پولیس کے اہلکاروں نے ان کو 'بیکار کاغذات‘  قرار دیا۔

کاغذات دیکھنے کے بعد سرگئی ڈیک کو دیگر بیس افراد کے ہمراہ ایک پولیس وین میں بٹھا کر ایک قریبی مارینو پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا۔ مارینو پولیس اسٹیشن جنوب مشرقی ماسکو کے علاقے میں واقع ہے۔ ڈیک کے مطابق تھانے پہنچائے جانے والوں میں ایک کم سن اور ایک دوسرا صحافی بھی شامل تھا۔

Russland Moskau Protest Opposition Polizei
ماسکو مظاہرے کے دوران خصوصی پولیس کی کارروائی کا ایک منظرتصویر: Reuters/M. Shemetov

رہائی کے بعد سیرگئی ڈیک نے مزید بتایا کہ کہ اُن کو حراست میں لیا جانا حیران کن ضرور تھا لیکن جلد رہائی حیران کن نہیں تھی کیونکہ مظاہرے کے مقام پر پولیس کے اہلکار اپنی مرضی سے کسی کو بھی اپنی تحویل میں لینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکار نوجوانوں، خواتین اور بوڑھے افراد کو زبردستی گرفتار کر رہے تھے۔

سیرگئی ڈیک نے یہ بھی بتایا کہ پولیس اسٹیشن پر موجود عملے کو انہوں نے اپنے صحافی ہونے کے کاغذات دکھانے کے علاوہ وہ ای میل بھی دکھائی جس میں ڈی ڈبلیو نے انہیں اس مظاہرے کی کوریج کرنے کی خصوصی ہدایت کی تھی۔

ڈیک کے مطابق مارینو تھانے کے اہلکار ان کی حراست پر شش و پنج میں مبتلا ہو گئے کہ ایک صحافی کو حراست میں لے کر تھانے کیوں پہنچایا گیا اور پھر رہائی کا عمل جلد مکمل ہو گیا۔ سیرگئی ڈیک نے یہ بھی بتایا کہ وہ اپنی حراست پر قطعاً خوفزدہ نہیں ہوئے کیونکہ انہیں یقین تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔

ماسکو میں مظاہرے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود حکومت مخالف مظاہرے میں ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا۔

ع ح، ش ح، نیوز ایجنسیاں